اک_شب_کی_سہاگن
اماں آج کھانے میں کیا پکا ہے دل پکی ہے ہائے اماں کیوں گھر میں آتے ہی دل جلا دیتی ہو آج تم کیوں لیٹ آئی ہو نوری ؟
اماں وہ میری دوست ہے نہ صبا اس کا بھا امریکہ سے آ رہا ہے تو صبا مجھے اپنے ساتھ مارکیٹ لے گئی تھی شاپنگ کرنے
بس اماں بابا نے ہمیں پابندیوں کے سوا دیا ہی کیا ہے باجی کی شادی کی عمر نکل گئی لگتا ہے میرا بھی یہی حال ہو گا
نوری اپنی زبان بند رکھ ہم غریب لوگ ہیں اور ہمارے پس عزت کے سوا اور کچھ نہیں بس اماں میں کسی غریب سے شادی نہیں کروں گی
نوری تیری بہت زبان چلنے لگی ہے صحیح کہتے تھے سب کے اسے کالج نا بھیجو خراب ہو جائے گی خیر اماں تو ناراض نا ہو اور مجھے کھانا دے ایک بار پھر میں نے اماں کو باتوں میں لگا کر غصہ بھولا دیا ہم تین بہنیں اور دو بھائی تھے دونوں بھائی شادی کر کے الگ گھروں میں جا چکے تھے اور میرے ابا ایک جاگیر دار کے منشی تھے اور میرے ابا کی تنخواہ میں مشکل سے ہمارا گزارہ ہوتا تھا
اماں مجھے نیا سوٹ دلوا دو پیاری اماں میں سب سے چھوٹی تھی تو اماں میرے لاڈ اٹھاتی تھی میری بڑی بہن کنواری تھی تو اس سے چھوٹی کا رشتہ خالہ کے بیٹے سے طے ہو چکا تھا
کیوں کیا ضرورت پڑ گئی سوٹ کی وہ صبا کا بھائی آ رہا ہے تو ان کے گھر فگشن ہے اور مجھے بھی جانا ہے
کوئی ضرورت نہیں جانے کی تیرا ابا ناراض ہو گا
دیکھو اماں جانا تو ہے میں نے ہر حال میں اگر تو ابا کو نہیں بتائے گی تو اسے کیسے پتا چلے گا وہ تو رات کے ایک بجے گھر آتا ہے
صبا اماں کو کیوں اتنا تنگ کرتی ہو باجی کیا ہمیں خوش رہنے کا کوئی حق نہیں ہے
اتنی بڑی دعوت ہے اچھا کل چلنا میرے ساتھ بازار اماں راضی ہو گئی اور میری خوشی کی انتہا نہیں تھی
میں کالج نہیں گئی اماں کے ساتھ بازار گئ پرپل سلک کا سمپل سوٹ لیا اور ساتھ گولڈن دوپٹہ جس پر خوبصورت لیس لگی تھی
باجی نے سلائی کیا اور میں بیسیوں مرتبہ پہن کو چیک کر چکی تھی اتنی غربت میں بھی میں اتنی حسین تھی دیکھنے والوں کی ایک بار نگاہ رک جاتی تھی خیر میں صبا کے گھر جانے کے لیے تیار ہوئی پرپل سوٹ میں میں اور بھی حسین لگ رہی تھی
جب میں صبا کے گھر پہنچی تو ہر شخص کی نگاہ مجھ پر تھی میں سمجھی میں عجیب لگ رہی ہوں وہ تو صبا میرے پاس آئی اور بولی یہ ڈریس کہا سے لیا اور آج تو قیامت لگ رہی ہو



No comments:
Post a Comment